top of page

ہتاتماچوک پر صحافیوں کا زبردست احتجاج صحافیوں کے تحفظ کے لیےبنائے گئے قانون کی کاپیاں نذر آتش

مہاراشٹر اسمبلی میں صحافیوں کے تحفظ کے لیے ایک قانون بنایا گیا ہے اور یہ قانون غیر ضمانتی ہے۔لیکن جب بھی صحافیوں پر حملہ ہوتا ہے پولیس اس قانون کا استعمال نہیں کرتی اور معمولی سے دفعات لگا کر ملزم کی مدد کرتی ہے۔جب صحافیوں کے لیے اس قانون کا استعمال ہی نہیں کیا جاتا ہے تو اس قانون کی ضرورت کیا ہے حکومت سے ناراض صحافیوں نے آج ہتاتما چوک پر احتجاج کیا اور صحافیوں کے تحفظ کے لیے بنائے گئے قانون کی کاپی نذر آتش کردی ۔پاچوراکے صحافی سندیپ مہاجن پر وہاں کے ایم ایل اے کے غنڈوں کے ذریعے حملہ کیا گیا اور ان پر کوئی کاروائی نہیں کی گئی ۔ آج ممبئی میں ۱۳؍صحافتی تنظیموں اور ریاست کی مختلف ۲۵۰؍صحافتی تنظیموں نے ضلع اور تعلقہ کی سطح پر بے ساختہ مظاہرے کرکے مطالبہ کیا کہ صحافیوں کے تحفظ کے لیے بنائے گئے قانون کو سختی سے لاگو کیا جائے۔ وزیر اعلیٰ سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ صحافیوں کے تحفظ کے قانون پر سختی سے عمل درآمد کرایا جائے، صحافیوں پر حملوں کے مقدمات فاسٹ ٹریک کورٹ کے ذریعے چلائے جائیں۔ آج کے اس احتجاج میں ممبئی مراٹھی پترکارپریشد،ممبئی مراٹھی پترکا ر سنگھ، پترکار ہلہ ورودھی کرتی سمیتی، ممبئی پریس کلب، منترالیہ اور ودھی منڈل وارتاہارسنگھ، ممبئی مہانگر پالیکا وارتاہار سنگھ، ٹی وی جے اے، بی یو جے، کرائم رپورٹرایسوسی ایشن، پولیٹیکل فوٹو جرنلسٹ ایسوسی ایشن، بامبے نیوز فوٹوگرافرز ایسوسی ایشن،مہاڈپترکار سنگھ، مضافاتی صحافیوں کی ایسوسی ایشن کے سبھی صحافی موجود تھے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس موقع پر روی بھیلارے (صحافی) نے جنتا دل (سیکولر) ممبئی کی جانب سے موجودگی ظاہر کرتے ہوئے حمایت کی۔اپنے غصے کا اظہار کرتے ہوئے ممبئی میں ۱۱؍صحافی تنظیموں نے ہتاتما چوک پر احتجاج کیا۔ ابتدا میں سینئر صحافی ایس ایم دیش مکھ اور نریندر وابلے نے خاموشی سے ہتاتما چوک میں شہیدوں کو پھول چڑھا کر سلامی دی۔ اس موقع پر پولیس نے اعلیٰ افسران کے حکم پر سینئر صحافی ایس ایم دیشمکھ، نریندر وابلے، کرن نائک، شرد پبلے، دیپک کیتکے، راجہ اداتے، سندیپ چوان، ماروتی مورے، دیپک پوار، راجن پارکر، ونائک سانپ، وشال پردیشی ،رئیس احمد ,شاہدانصاری ،جاوید شیخ اور دیگر صحافیوں کو حراست میں لیکر زبردستی پولیس وین میں بٹھا کر آزاد میدان پولیس تھانے لایاگیا۔ایم دیشمکھ نے کہا کہ گزشتہ ۴؍سالوں میں ریاست میں ۲۲۵؍صحافیوں پر حملے ہوئے، کچھ صحافی مارے گئے۔ابتک صرف ۳۷؍مقدمات میںہی صحافی ایکٹ کا استعمال کیا گیا ہے ۔جان بوجھ کر پولیس صحافی ایکٹ کا استعمال نہیں کرتی ۔صحافیوں کے مفاد کے لیے قائم کی گئی پریس کونسل آف انڈیا نے مہاراشٹر سے تعلق رکھنے والے صحافی ششی کانت وارثے کے قتل اور ایم ایل اے کشور پاٹل کی طرف سے صحافی سندیپ مہاجن کے ساتھ بدسلوکی اور غنڈوں کے ہاتھوں جان لیوا مار پیٹ کا سخت نوٹس لیا ہے۔ یہ بتاتے ہوئے کہ پریس کونسل آف انڈیا کی طرف سے مقرر کردہ فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی جلد ہی ان واقعات کی تحقیقات کے لیے مہاراشٹر آئے گی ایسا پریس کلب کے صدر گربیر سنگھ نے کہا ہے ۔

Comments


bottom of page