top of page

چمبور کالج کے برقعہ کا معاملہ وزیر اعلیٰ اور وزیر داخلہ تک پہنچا

غیر قانونی ڈریس کوڈ کا فیصلہ نافذ کرنے والے کالج کے خلاف فوری کارروائی کا مطالبہ

ممبئی کے ایک ایڈووکیٹ نے کالج کو لگل نوٹس بھیجنے جانے کی دھمکی دی

چیمبور اچاریہ کالج میں لڑکیوں کو برقعہ نہ پہننے دینے کا فرمان جاری کیا ہے جس کی گنج اسمبلی تک پہنچ گئی ہے۔سابق وزیر اور مہاراشٹر پردیش کانگریس کے ورکنگ صدر عارف نسیم خان نے ایک تحریری خط بھیج کر چیمبور ٹرامبے ایجوکیشن سوسائٹی کے زیر انتظام این جی آچاریہ کالج کے خلاف غیر قانونی ڈریس کوڈ نافذ کرنے پر فوری کارروائی کا مطالبہ وزیر اعلیٰ شندے وزیر داخلہ دیویندر فڑنویس اور نائب وزیر اعلیٰ اجیت پوار سے کیا ہے۔

 نسیم خان نے اپنے خط میں کہا کہ ریاست مہاراشٹرا ترقی پسند سوچ کی ریاست ہے اور آئین میں فرد خود مختار ہے اور تعلیم کا بنیادی حق معاشرے کے ہر ذات اور قبیلے کو دیا گیا ہے۔  اس کے باوجود ممبئی کے مضافاتی علاقے چیمبور میں چیمبر ٹرامبے ایجوکیشن سوسائٹی کے زیر انتظام این جی آچاریہ کالج نے 11ویں اور 12ویں کلاس میں پڑھنے والے طلباء کے لیے ڈریس کوڈ پہننے کے فیصلے کا اعلان غیر قانونی طور پر محکمہ تعلیم کے کسی اصول کے بغیر کیا ہے۔ ضابطہ لباس کی وجہ سے برقعہ پوش اقلیتی طبقے کے طلبہ کا کالج میں داخلہ نہیں دیا گیا ۔جس سے لوگوں میں کافی بے اطمینانی پھیلی ہوئی ہے۔ کالجوں کی اس طرح کی کارروائی آئین کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔  نسیم خان نے این جی اچاریہ کالج، پرنسپل اور چیمبر ٹرامبے ایجوکیشن سوسائٹی کے بورڈ آف مینجمنٹ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری ایکشن لیں اور غیر قانونی قرار دیے گئے فیصلے کو منسوخ کریں۔ممبئ کے ایڈووکیٹ ندیم صدیقی نے کالج کو ای میل کے ذریعے کہا ہے کہ تین دنوں میں میں برقعہ کے تعلق سے وضاحت کرے ورنہ لگل نوٹس بھیجی جائیگی ۔

Comments


bottom of page