top of page

ووٹ ایک امانت،کیسے دیں؟

20November 2024


رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ امانت کو اس کے حق دار کے حوالے کرو۔ ووٹ بھی ایک امانت ہے اور ہمیں اسے پوری دیانت داری کے ساتھ ایسے شخص کو دینا چاہیے جو ہمارے دین، ملت اور ملک کے لیے بہتر ہو۔ اگر ہم ماضی کے حالات پر غور کریں تو ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ کئی مرتبہ ایسے افراد کو اقتدار مل گیا جنہوں نے مسلمانوں کے حقوق کو پامال کیا، ان کے مسائل کو نظرانداز کیا، اور ظلم و زیادتی کا راستہ اپنایا۔ 

ہمیں تسلیم کرنا ہوگا کہ ایک وقت ایسا بھی تھا جب مسلمانوں میں سیاسی شعور اور آگاہی کی کمی تھی۔ تعلیم یافتہ اور باشعور افراد کی تعداد کم تھی اور حق گو علما بھی دال میں نمک کی طرح ہو گئے تھے۔ 1947 سے پہلے کے حالات میں مسلمانوں کے مذہبی اور سیاسی معاملات پر علما کا اثر و رسوخ کم ہوتا گیا، لیکن وقت کے ساتھ ساتھ علما کرام نے نہ صرف مذہبی رہنمائی میں اپنی اہمیت برقرار رکھی بلکہ سیاسی، سماجی، معاشی، اور تعلیمی میدانوں میں بھی امت کی رہنمائی کا بیڑا اٹھایا۔ 

آج، علما کرام حالات حاضرہ پر گہری نظر رکھتے ہیں اور دانشوران ملت سے مشورہ کر کے امت کے مفاد میں فیصلے کرتے ہیں۔ ان فیصلوں کا مقصد ذاتی فائدہ نہیں بلکہ امت مسلمہ کی بھلائی، مسلمانوں کے مذہبی تشخص کا تحفظ، اور ان کے حقوق کی پاسداری ہے۔ 

اب علما کرام اور دانشوران ملت نے غور و فکر اور مشاورت کے بعد فیصلہ کیا ہے کہ 20 نومبر 2024 کو مہاراشٹر اسمبلی کے انتخابات میں مسلمانوں کو اپنے ووٹ کا استعمال انتہائی سوچ سمجھ کر کرنا چاہیے۔ علما نے مختلف اسمبلی حلقوں میں مختلف سیاسی جماعتوں اور آزاد امیدواروں کا جائزہ لینے کے بعد مسلمانوں کے حق میں بہتر امیدواروں کی نشاندہی کی ہے۔ 

یہ فیصلہ مسلمانوں پر ہونے والے ظلم و زیادتی کو روکنے، اہانت رسول ﷺ کے مجرموں کو سزا دینے، مسلمانوں کو ان کے آئینی حقوق دلوانے، اور ان کی تہذیب و ثقافت، رہائش اور مذہبی مقامات کے تحفظ کو یقینی بنانے کے عزم کے تحت کیا گیا ہے۔ 

ہم سب کو اس بات کا ادراک ہونا چاہیے کہ ووٹ صرف ایک حق نہیں بلکہ ہماری ذمہ داری بھی ہے۔ ہمیں اس امانت کو ایسے شخص کے سپرد کرنا ہوگا جو اللہ کے دین کو سربلند کرے، امت کے مسائل حل کرے، اور انصاف و مساوات کو فروغ دے۔ 

اللہ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں درست فیصلہ کرنے اور ظلم کے خلاف متحد ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین!


 پرنسپل الحاج انصاری محمود پرویز

bottom of page