قرارؔ مرحوم کا یہ شعر لوگوں کے حافظے میں ہے
'اپنا نصیب کھُل کے اُجالے میں آگیا
ہم چاند پَر بھی جائیں تو مِٹّی ہی لائینگے'
(ندیم صدیقی)
ممبئی ناگپاڑہ کے سابق مدرس شبیر احمد قرار گزشتہ بدھ کو مُمبرامیں انتقال کر گئے۔ انا للہ وانا الیہ راجعون
82سالہ شبیر احمد قرار گزشتہ ایک عرصے سے صاحبِ فراش تھے۔ وہ 25 اگست 1941ع کو مدھیہ پردیش کے مشہور شہر دارالسرور المعروف برہانپور میں پیدا ہوئے تھے۔
شبیر احمد قرار کے بزرگ رائے بریلی (اترپردیش) سے ہجرت کر کے آئے تھے۔ مرحوم قرار ؔ نے برہان پور کے علاوہ بھوپال میں تعلیم حاصل کی۔ پونا یونیورسٹی سے انہوں نے ماسٹر کِیا تھا، اُس وقت وہ اپنے تمام تر ساتھی طلبا میں ممتاز تھے۔اُن کا ایک شعری مجموعہ ’’ ہرے بھرے لمحات ‘‘ ایڈ شاٹ پبلی کیشنز (ممبئی)کے زیر ِاہتمام (2001ع میں) شائع ہوچکا ہے۔
جمعرات 12 اکتوبر کو ایم ایم ویلی قبرستان ممبرا میں اُن کے جسدِ خاکی کو قبل از نمازِ عشا سپردِ لحد کیا گیا۔ ممبرا کےباذوق افراد اور اہل ادب جن میں اسحاق حسین، نشتر مالکی، عرفان جعفری، سلیم رشک، عرفان عثمانی، اقبال لیڈ اور سلیم دلوی کے ساتھ برہان پور اور سورت (گجرات) سے آنے والے شبیر احمد قرار کے چھ بھائی بھی موجود تھے۔
مرحوم قرارؔ کے پسماندگان میں دو بیٹے اور دو بیٹیاں ہیں۔