top of page

ممبئی میونسپل کارپوریشن الیکشن کا معاملہ پھر عدالت میں لٹکا

سپریم کورٹ سے اگلی شنوائی کی تاریخ نہیں ملی

مہاراشٹرکے ۲۵؍سے زیادہ میونسپل کارپوریشن اور ۲۰۷؍ نگر پالیکا اورضلع پریشد کا مستقبل ابھی بھی اندھیرے میں ہے ۔ بلدیاتی انتخابات کے تعلق سے آج سپریم کورٹ میں سماعت ہونی تھی۔ لیکن یہ معاملہ سپریم کورٹ کی کارروائی کے لیے نہیں آیا۔ اس لیے اس کیس کی سماعت کے لیے نئی تاریخ ملنے کا امکان ہے۔سپریم کورٹ بلدیاتی انتخابات سے متعلق کیس آٹھویں نمبر پر تھا لیکن یہ معاملہ سپریم کورٹ کے کام کاج کے لیے نہیں آیاا س لیے یہ معاملہ کی شنوائی کے لیے اب نئی تاریخ ملنے کے امکان ہیں۔ممبئی پونے سمیت ریاست کے ۲۵؍سے زیادہ میونسپل کارپوریشن، ۲۰۷؍نگر پالیکا اور ضلع پریشد کے انتخابات کی قسمت اس سماعت پر منحصر ہے۔ گزشتہ چند ماہ سےعدالت کی جانب سے تاریخ پہ تاریخ ہی مل رہی ہے کوئی کام نہیں ہو رہا۔ یہ کیس آٹھویں نمبر پر چیف جسٹس دھننجے چندرچوڑ کی سربراہی میں تین ججوں کی بنچ کے سامنے سماعت کے لیے تھا۔ لیکن اس پر شنوائی نہیں ہوئی۔ریاست کی ۹۲؍میونسپل کونسلوں میں او بی سی ریزرویشن کا مسئلہ، حکومت کی طرف سے وقتاً فوقتاً اعلان کردہ آرڈیننس، نئی حکومت کے نئے وارڈس بنانے سے متعلق آرڈیننس پاس کرنے سے جڑا مسئلہ، ان سب کی یکم اگست کو ایک ساتھ سماعت ہونی تھی ۔اگست ۲۰۲۲؍سے مہاراشٹر بلدیاتی انتخابات کے پورے معاملے پر گہری دلچسپی رکھتا ہے۔ ۲۵؍ میونسپل کارپوریشن، ۲۵؍ضلع پریشدوں اور ۲۰۷؍نگر پالیکا، پنچایت کمیٹیوں کی قسمت اس ایک عرضی پر منحصر ہے۔ اس کے علاوہ ۹۲؍میونسپل کونسلوں میں او بی سی سیاسی ریزرویشن کا معاملہ ابھی تک زیر التوا ہے۔ اس لیے یہ سماعت سیاسی طور پر بہت اہم ہے۔کورونا وبا کے بحران،اس کے بعد مہاراشٹر میں سیاست میں اقتدار کی کشمکش، شیوسینا اور این سی پی کے درمیان پھوٹ کی وجہ سے سیاست میں مزید تیزیا آگئی ہے۔ ریاست میں کئی میونسپل کارپوریشن، نگر پالیکا، ضلع پریشد کی میعاد کئی ماہ قبل ختم ہو چکی ہے۔ اس لیے پوری انتظامیہ منتظمین کے ہاتھ میں ہے۔ اس لیے سب کو تجسس ہے کہ بلدیاتی انتخابات کب ہوں گے۔سپریم کورٹ کے اپنے ۲۰۰۶؍ کے حکم کے مطابق بلدیاتی اداروں کی مدت میں زیادہ سے زیادہ ۶؍ماہ کی توسیع کی جا سکتی ہے۔ اس کے بعد الیکشن ہونے چاہئیں۔ اب مہاراشٹر میں یہ انتخابات پچھلے دو تین سالوں سے تاخیر کا شکار ہیں۔ تمام معاملات منتظمین کے ہاتھ میں چلے گئے ہیں۔ اس لیے اب دیکھنا یہ ہوگا کہ اس معاملے پر اگلی تاریخ کب آتی ہے۔

Comments


bottom of page