top of page

معروف شاعر ارتضیٰ نشاط انتقال کر گئے انا للہ وانا الیہ راجعون

کرسی ہے تمہارا یہ جنازہ تو نہیں ہے کچھ کر نہیں سکتے تو اتر کیوں نہیں جاتے

جیسے لافانی شعر کے خالق ارتضی نشاط صاحب منگل(22 اگست 2023) کو اس دار فانی سے کوچ کر گئے.

ارتضیٰ نشاط تقریباً پچھلے 60؍ برسوں سے شعر کہہ رہے تھے ۔لیکن انہوں نے کبھی نام ونمود کی خاطر کوئی ہتھکنڈا استعمال نہیں کیا۔ نہ مدیروں کو خوشامدی خطوط لکھے اور نہ ہی سفارشی حوالوں کا استعمال کیا۔ یہی وجہ ہے کہ وہ اپنے ہم عصروں میں نمایاں حیثیت رکھتے ہوئے بھی سستی شہرت کی دہلیز پار نہیں کرسکے۔ انہوں نے ان برسوں میں جو مقام حاصل کیا وہ ان کی انتھک محنت اور ریاضت کی دین ہے ۔ اس طویل شعری سفر میں نشاطؔ نے شاعری کی مختلف اصناف میں طبع آزمائی کی ہے۔ انہوںنے پابندنظم ، آزاد نظم، نثری نظم ، رباعیات، قطعات اور غزل کو اپنی شاعری کا موضوع بنایا ہے لیکن ان کا جھکاؤ غزل کی طرف زیادہ رہا۔

ارتضی نشاط کے مشہور اشعار

ہم کو معلوم ہے پانی پہ کھڑی ہے دنیا

ڈوبنا سب کا مقدر ہے ڈراتا کیا ہے

مجھے بات آگے بڑھانی نہیں ہے

سمندر میں پینے کا پانی نہیں ہے

کرسی ہے تمھاری ، یہ جنازہ تو نہیں ہے

کچھ کر نہیں سکتے تو اتر کیوں نہیں جاتے۔

مرے جنون کی حد واقعی نہیں ملتی

تری گلی میں کھڑا ہوں گلی نہیں ملتی

کیا کاٹ سکے رات کوئی رات کی طرح

گھر میں بھرے ہیں لوگ حوالات کی طرح

محبت میں ہمیشہ مرتبے نیچے اترتے ہیں

صدف سے ابرِ گوہر بار زیرِ آب ملتا ہے

ہمیں چند باتیں بتا دی گئیں

سمجھ میں نہ آئیں تو لادی گئیں

اِدھر اُدھر کے حوالوں سے مت ڈراؤ مجھے

سڑک پہ آؤ سمندر میں آزماؤ مجھے


Comments


bottom of page