لکھنؤ کی ایک خصوصی عدالت نے 12 افراد کو غیر قانونی طور پر مذہب تبدیل کرانے کے معاملے میں عمر قید کی سزا سنائی ہے۔ اس کیس کی تفتیش قومی جانچ ایجنسی (NIA) اور انسداد دہشت گردی دستے (ATS) نے کی تھی، جنہوں نے ان افراد کو ملک کا سب سے بڑا مذہب تبدیل کرانے والا گروپ قرار دیا تھا۔
خصوصی جج وویکانند شرن ترپاٹھی نے ان 12 افراد کے لیے عمر قید کی سزا کا اعلان کیا، جبکہ مزید 4 ملزمان کو 10 سال کی قید سنائی گئی۔ ان ملزمان پر الزام تھا کہ وہ ملک گیر سطح پر مذہب تبدیلی کے غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث تھے۔ ATS کی چارج شیٹ کے مطابق، مولانا کلیم صدیقی، عمر گوتم، اور مفتی قاضی جہانگیر عالم اس گروہ کے سرغنہ تھے۔
عدالت نے یہ بھی کہا کہ مولانا صدیقی غیر قانونی مذہب تبدیلی میں سہولت فراہم کرنے کے لیے بیرون ملک سے فنڈز حاصل کرتے تھے۔ تمام ملزمان کو بھارتی قانون کی دفعہ 153-A، 153-B اور 120-B کے تحت سزا سنائی گئی ہے، جو مذہبی اور سماجی ہم آہنگی کو بگاڑنے اور مجرمانہ سازش سے متعلق ہیں۔
Comments