top of page

صدر جمہوریہ ہند نے اساتذہ کو قومی اعزازات سے نوازا

یہ اساتذہ کے ساتھ ساتھ والدین کا بھی فرض ہے کہ وہ ہر بچے کی منفرد صلاحیتوں کو پہچانیں اور ان صلاحیتوں کو نکھارنے میں بچے کی مدد کریں: صدر مرمو

صدر جمہوریہ ہند محترمہ دروپدی مرمو نے یوم اساتذہ کے موقع پر وگیان بھون، نئی دہلی میں منعقدہ ایک تقریب میں ملک بھر کے اساتذہ کو قومی ایوارڈ سے نوازا۔

اس موقع پر صدر مملکت نے کہا کہ ابتدائی تعلیم کسی کی بھی زندگی میں بنیادی اہمیت رکھتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بہت سے ماہرین تعلیم بچوں کی متوازن نشوونما کے لیے تھری-ایچ فارمولے کے بارے میں بات کرتے ہیں جس میں پہلا ایچ دل (ہارٹ)، دوسرا ایچ سر (ہیڈ) اور تیسرا ایچ ہاتھ (ہینڈ) ہے۔ انہوں نے کہا کہ دل کا تعلق حساسیت، انسانی اقدار، کردار کی مضبوطی اور اخلاقیات سے ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سر یا دماغ کا تعلق ذہنی نشوونما، استدلال کی طاقت اور پڑھنے سے ہے اور ہاتھ کا تعلق دستی مہارت اور جسمانی مشقت کے احترام سے ہے۔ انہوں نے کہا کہ بچوں کی ہمہ جہت ترقی صرف اس طرح کے جامع انداز پر زور دینے سے ہی ممکن ہو گی۔

صدر جمہوریہ نے اس بات پر زور دیا کہ تدریسی پیشے میں خواتین کی شرکت کے پیش نظر ٹیچرز ایوارڈ حاصل کرنے والی خواتین اساتذہ کی تعداد زیادہ ہونی چاہیے۔ انہوں نے زور دیا کہ خواتین طالبات اور اساتذہ کی حوصلہ افزائی خواتین کو با اختیار بنانے کے لیے بہت ضروری ہے۔

صدر مملکت نے کہا کہ اساتذہ قوم کا مستقبل بناتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ معیاری تعلیم ہر بچے کا بنیادی حق سمجھا جاتا ہے اور ان اہداف کے حصول میں اساتذہ کا کردار سب سے اہم ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ قومی تعلیمی پالیسی 2020 میں بطور قوم ساز اساتذہ کی اہمیت کو بھی واضح طور پر بیان کیا گیا ہے۔

صدر جمہوریہ نے کہا کہ اساتذہ اور والدین کا فرض ہے کہ وہ ہر بچے کی منفرد صلاحیتوں کو پہچانیں اور حساسیت کے ساتھ ان صلاحیتوں کو نکھارنے میں بچے کی مدد کریں۔ انہوں نے کہا کہ ہر والدین کی خواہش ہوتی ہے کہ ان کے بچے پر خصوصی توجہ دی جائے اور اس کے ساتھ پیار سے پیش آئے اور والدین بڑے اعتماد کے ساتھ اپنے بچوں کو اساتذہ کے حوالے کر دیتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہر ٹیچر کے لیے یہ ایک بہت بڑا اعزاز ہے کہ انہیں ایک کلاس کے 40 سے 50 بچوں کے درمیان پیار بانٹنے کا موقع ملتا ہے۔

صدر جمہوریہ نے کہا کہ ہر کوئی اپنے اساتذہ کو یاد کرتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اساتذہ سے بچوں کو جو تعریف، حوصلہ یا سزا ملتی ہے وہ ان کی یادوں میں رہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر بچوں کو ان میں بہتری کی نیت سے سزا دی جائے تو انہیں اس کا احساس بعد میں ہوتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ محبت اور پیار دینا علم دینے سے زیادہ اہم ہے۔


Kommentare


bottom of page