ممبئی
شمال مشرقی ممبئی کا انتخاب مراٹھی گجراتی، دھاراوی کی بحالی، ڈمپنگ جیسے کئی مسائل پر لڑا گیا تھا۔ آخر کارمہاوکاس اگھاڑی کے امیدوار سنجے دینا پاٹل نے الزامات کاجیسا کا تیسا جواب دیتے ہوئے شاندار جیت حاصل کی۔ پہلے راؤنڈ سے ہی انہوں نےاپنے حریف بی جے پی امیدوار مہر کوٹیچا کو شکست دی تھی۔ ٹوپی والا غنڈہ کہ کر سنجے پاٹل کو تنقید کا نشانہ بنایاگیاتھا، پتھراؤ کا الزام لگا کر طاقت کا مظاہرہ کرنے کی کوشش کی،سنجے پاٹل کو مراٹھی،گجراتی معاملے پر ذاتی طور پر تنقید کا نشانہ بنایا گیاتھا، کبھی انھیں مانخورد کے نواب اور کبھی منشیات فراہم کرنے والے کے طور پر بدنام کیا گیا۔لیکن سنجے دینا پاٹل نے سب کا جواب ووٹوں کے ذریعے دے کر شاندار جیت حاصل کی ہے ۔۲۰۱۹؍میںسنجے دینا پاٹل نے این سی پی چھوڑ کر ادھو ٹھاکرے کی شیوسینا میں شمولیت اختیار کی۔ اس وقت منوج کوٹک نارتھ ایسٹ ممبئی میں ایم پی منتخب ہوئے تھے۔ اس سے پہلے کریٹ سومیا ایم پی تھے۔ ان دونوں ممبران پارلیمنٹ کے دس سال کے دور میں شمال مشرقی ممبئی میں کئی ترقیاتی کام رک گئے تھے۔ دونوں اراکین اسمبلی نے صرف اقتدار کے مزے لینے کے لیے کام کیا۔ بی جے پی کے ممبران پارلیمنٹ نے ڈمپنگ، پانی کے مسائل، ہسپتال کی سہولیات، نمک کی زمین، ٹول ناکہ کا مسئلہ جیسے کئی مسائل کو نظر انداز کیا۔ سومیا کے بعد مودی کی لہر کے طور پر کوٹک ایم پی کے طور پر منتخب ہوئے تھے۔ تاہم ترقیاتی کاموں کو ترجیح نہیں دی گئی۔ ہوا میں رہنے والے بی جے پی لیڈروں کو امید تھی کہ اس سال بھی مودی ان کی جیت آسان کر دیں گے۔ لیکن وہ ناکام رہے ممبئی میں مہاوکاس اگھاڑی نے چھ میں سے پانچ سیٹوں پر کامیابی حاصل کی، جبکہ شمالی ممبئی سے صرف بی جے پی امیدوار پیوش گوئل نے کامیابی حاصل کی۔یہ سچائی کی جیت ہے اور ووٹروں نے بی جے پی کو اس کی اوقات دکھا دی ہے جو آئین کو بدلنے کی کوشش کر رہے تھےایساجیت کے بعد سنجے دینا پاٹل کا یہ ردعمل ظاہر کیا ہے ۔ وکھرولی کے گودریج اسکول میں صبح آٹھ بجے ووٹوں کی گنتی شروع ہوئی۔ سنجے دینا پاٹل نے پہلے راؤنڈ سے ہی برتری حاصل کی اور اسے آخر تک برقرار رکھا۔ پہلے راؤنڈ میں انہوں نے ۱۰؍ہزار ووٹوں کی برتری حاصل کی اور آخری راؤنڈ کے اختتام پر انہوں نے ۲۹؍ہزار ۸۶۱؍ووٹوں سے کامیابی حاصل کی۔ سنجے دینا پاٹل کو ۴؍لاکھ ۵۰؍ ہزار ۹۳۷؍ووٹ اور ڈاک کے ذریعے ۲؍ ہزار ۳۳۳؍ووٹ ملے۔ مہر کوٹیچا نے ۴؍ لاکھ ۲۱؍ہزار ۷۶؍ووٹ اور پوسٹل کے ذریعے ۱۴۸۷؍ ووٹ حاصل کیے۔ تو ۱۰؍ ہزار ۱۷۲؍ووٹروں نے نوٹا کو ترجیح دی۔ کل ووٹنگ ۹؍ لاکھ ۲۶؍ہزار ۷۳۷؍رہی۔