top of page

سپریم کورٹ کا اہم فیصلہ: آدھار کارڈ تاریخ پیدائش کا مصدقہ ثبوت نہیں

26 October 2024


دہلی، سپریم کورٹ نے آدھار کارڈ سے متعلق ایک اہم فیصلہ سنایا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ آدھار کارڈ کو شناختی دستاویز کے طور پر قبول کیا جائے گا، مگر یہ تاریخ پیدائش کے ثبوت کے طور پر معتبر نہیں ہے۔ عدالت نے اس فیصلے میں پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ کے ایک فیصلے کو کالعدم قرار دیا ہے جس میں حادثے میں جاں بحق ہونے والے شخص کی آدھار کارڈ پر درج تاریخ پیدائش کو تسلیم کیا گیا تھا۔

سپریم کورٹ کے جج جسٹس سنجے کرول اور جسٹس اجوال بھویّا پر مشتمل بنچ نے یہ بھی واضح کیا کہ مرکزی حکومت کے 20 دسمبر 2018 کو جاری کردہ حکم نامے میں آدھار کارڈ کو شناختی ثبوت مانا گیا ہے، لیکن یہ تاریخ پیدائش کا قابل قبول ثبوت نہیں۔ عدالت نے قرار دیا کہ اسکول چھوڑنے کا سرٹیفکیٹ تاریخ پیدائش کے لئے ایک معتبر دستاویز ہے۔ایک کیس میں حادثے میں ہلاک ہونے والے شخص کے لواحقین کو ضلع عدالت نے 19,35,400 روپے معاوضہ دیا تھا، مگر ہائی کورٹ نے آدھار کارڈ پر درج تاریخ پیدائش کو بنیاد بنا کر یہ رقم 9,22,336 روپے کر دی تھی۔ آدھار کارڈ کے مطابق اس شخص کی عمر 47 سال بنتی تھی، جبکہ خاندان نے اسکول چھوڑنے کے سرٹیفکیٹ میں عمر 45 سال ظاہر کی تھی۔ تاہم، سپریم کورٹ نے فیصلہ سنایا کہ آدھار کارڈ تاریخ پیدائش کے لئے معتبر دستاویز نہیں ہے، اور اسکول سرٹیفکیٹ کو تاریخ پیدائش کے لئے درست تسلیم کیا گیا ہے۔

bottom of page