top of page

سپریم کورٹ نے بھارت بھر میں بلڈوزر جسٹس پر روک لگا دی

 New delhi

17 September 2024

نئی دہلی،سپریم کورٹ نے منگل کے روز بھارت بھر میں نجی املاک کے غیر قانونی انہدامات پر یکم اکتوبر تک پابندی عائد کر دی ہے۔ عدالت نے اپنے اس عبوری حکم میں کہا کہ آئندہ سماعت تک کسی بھی رہائشی یا تجارتی جائیداد کو بلڈوزر کے ذریعے تباہ نہیں کیا جا سکتا، جب تک کہ عدالت سے خصوصی اجازت نہ لی جائے۔ عدالت نے اس حکم کو ’بلڈوزر جسٹس‘ کے نام سے موسوم اس عمل کے تناظر میں دیا، جس میں کئی ریاستی حکومتیں، خاص طور پر مدھیہ پردیش اور اتر پردیش میں، جرم میں ملوث افراد کی املاک کو نشانہ بنا رہی تھیں۔

عدالت نے ریاستی حکومتوں کو انتباہ کیا کہ وہ قانونی کارروائیوں کو متوازن اور آئینی دائرے میں رکھتے ہوئے کام کریں۔ جسٹس بی آر گوائی اور جسٹس کے وی وشواناتھن کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے حکومت کی جانب سے پیش کی گئی اس دلیل کو مسترد کر دیا کہ یہ حکم عوامی مقامات پر تجاوزات کو ہٹانے کے عمل کو متاثر کرے گا۔ عدالت نے کہا کہ "غیر قانونی تعمیرات کے انہدامات اور تجاوزات کو ہٹانے میں فرق ہے" اور یہ کہ حکومت عوامی مقامات سے تجاوزات کو ہٹانے کا عمل جاری رکھ سکتی ہے۔

بلڈوزر جسٹس پر عدالت کی سخت تنبیہ

سپریم کورٹ نے اپنے حکم میں اس بات پر زور دیا کہ 'بلڈوزر جسٹس' کو کسی بھی صورت میں سیاسی مقاصد کے لیے استعمال نہ کیا جائے اور نہ ہی اسے کسی قسم کی تشہیر کا ذریعہ بنایا جائے۔ عدالت نے اس عمل کو 'گلیمرائزیشن' اور 'گرینڈ اسٹینڈنگ' سے تعبیر کیا اور کہا کہ آئندہ سماعت تک کسی بھی انہدام کے لیے عدالت سے پیشگی اجازت لینا لازمی ہوگا۔

حکومتی موقف اور عدالت کا ردعمل

حکومت کی جانب سے سالیسیٹر جنرل تشار مہتا نے عدالت کو بتایا کہ ریاستوں میں جاری انہدامات قانونی کارروائیوں کا حصہ ہیں اور اس پر کوئی پابندی غیر قانونی تعمیرات کے خاتمے کے عمل کو متاثر کر سکتی ہے۔ تاہم، عدالت نے ان دلائل کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ "ایک بھی غیر قانونی انہدام آئین کی روح کے خلاف ہے"۔ عدالت نے مزید کہا کہ "کسی جرم میں ملوث ہونے کا الزام جائیداد کو تباہ کرنے کا جواز نہیں ہو سکتا" اور ایسا عمل قانون کو روندنے کے مترادف ہے۔

مستقبل کے لیے رہنما اصولوں کی تیاری

سپریم کورٹ نے اشارہ دیا کہ وہ غیر قانونی تعمیرات کی شناخت اور انہدامات کے لیے ایک جامع رہنما اصول وضع کرنے کا ارادہ رکھتی ہے تاکہ اس طرح کے تنازعات کو مستقبل میں روکا جا سکے۔ عدالت نے کہا کہ یہ رہنما اصول تمام ریاستوں پر لاگو ہوں گے اور عدالت اس حوالے سے آئندہ سماعت میں تفصیلی حکم جاری کرے گی۔

سماعت کی تفصیلات

کچھ درخواست گزاروں نے عدالت میں یہ شکایت کی کہ سپریم کورٹ کی سابقہ ​​ہدایت کے باوجود انہدامات جاری ہیں اور ان کے گھروں کو بغیر کسی قانونی نوٹس کے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ عدالت نے ان شکایات کا نوٹس لیتے ہوئے کہا کہ وہ ان معاملات کی تحقیقات کرے گی اور اگر ضرورت پڑی تو ریاستوں کو سخت ہدایات جاری کرے گی۔

عدالت کی آئندہ سماعت یکم اکتوبر کو ہوگی، جہاں مزید دلائل اور شواہد پیش کیے جائیں گے۔

Comments


bottom of page