سنگھ اور ہم۔۔۔۔۔۔ کس کاعروج ، کس کاوزوال؟
- MimTimes मिम टाइम्स م ٹائمز
- Dec 11, 2024
- 4 min read

11, December 2024
آر ایس ایس اپنے آپ کو ایک قومی فلاحی تنظیم کہتی ہے۔اپنے آغاز ہی سے اس کے نظریات اور فکر مسلم مخالف رہی ہے۔ اس کا کیڈر ایک مضبوط تنظیمی ڈھانچے تربت ،ورزش قیادت کی اطاعت ، اصولوں کی پاسداری اورمقاصد کے حصول کے لیے جذبہ قربانی Devotionیہاں تک کہ کچھ لوگوں نے اپنے آپ کو اس مشن کے لیے کلی وقف کردینا اور زندگی بھر بغیر شادی کے رہنا بھی گوارا کیا ہے۔مال جمع،شہرت بٹورنے سے ذیادہ اپنے نظریات کو پھیلانے کی دھن نے انھیں کامیابی دی ہے۔
کبھی راستوں میں تنہا،کبھی ہوں گرد صحرا
میں جنوں کا ہم سفر ہوں،میرا کوئ گھر نہیں ہے
ایک Cader based organisation کے لیے بنیادی ضرورت نظم و تنظیم Descipline ،اصولوں اور اہداف کو عملی شکل دینا،انتھک کوشش کرنا،دوسروں کو اس راہ پر چلنے کی دعوت دینا،نظریاتی اور فکری وابستگی ،علم وشعور،صبروتحمل،جذبہ خدمت،تنظیمی صلاحیت ،تحریک دینا اور راہ نمائی کرنااہم ہوتا ہے۔اپنے مقاصد کو حاصل کرنے کے لیے ایک چھت کےنیچے معاشرے کے ہر طبقہ و ہر سطح کے افراد کے لیے 100سے ذیادہ ذیلی تنظیمیں الگ الگ کاموں کے لیے منظم اور سرگرم عمل ہیں۔
انتشار کی بجائے اتحاد*
بکھراؤ کی بجائے مجتمع ہونا*
انفرادیت کی بجائے اجتماعیت*
گروہ اور ٹکڑوں کی بجائے مضبوط قیادت
سماج میں اثر اندازی کے ساتھ عملی سیاست کی جدوجہد
اب ان کا تعارف آور پہچان بن گئی ہے ،اسی لیے وہ اپنے مقاصد میں کامیاب ہوتے نظر آتے ہیں۔مسلم تنظیمیں اور جماعتیں کیوں نا کام ہیں اس کے تجزیے اور اپنےمحاسبے کی ضرورت ہے (1) آر ایس ایس کا مربوط تنظیمی ڈھانچہ ہے ۔ یونٹ کی سطح سے لیکر ملکی و قومی سطح تک قیادت کی گہری پکڑ ہے۔(2) ایک دوسرے سے مربوط تعلقات ہیں ۔طویل منصوبہ بندی اور Long term planning ہے۔
(3)تنظیم میں داخلی انتشار نہیں ،اندرونی اختلاف کو فورا ختم کیا جاتا ہے۔آر ایس ایس میں قیادت کے حوالے سے اندرونی اختلافات کم ،فکری ہم آہنگی اور انتخاب میں شفافیت Transparency ہے۔
(4)نظریاتی یکجہتی اور فکری ہم آہنگی کے لیے مسلسل تربیتی نظام پایا جاتا ہے ۔ سویم سیوکوں کے ایک مہینے کے کیمپ OTC. کئی ہزار شاکھائیں ۔۔۔۔
*طلبہ میں سنگھ ،*مزدوروں میں سنگھ ،*مذہبی طبقے میں سنگھ،*قبائل میں سنگھ،*تعلیمی اداروں میں سنگھ،*داںنشوروں میں سنگھ اور لاکھوں فعال کارکنDevoted cadarer ۔ ہندو قوم پرستی کےنظریے پر سختی سے کار بند اور عمل پیرا ہیں۔ یہ نوجوانوں کو اپیل کرتا اور باہم متحد رکھتا ہے۔
(5) مشن کی تبلیغ عوام وخواص کو اپیل کرنے کے موثر ذرائع اور حکمت عملی Strategy اپنائ جاتی ہے ۔
(6) متحد رہنا ،پلیٹ فارم حاصل کرنا ،کچھ سماجی کام کرنا اور اجتمائی کاموں میں سرگرم رہنے کے جذبے کو پروان چڑھایا جاتاـ ہے۔ مثلا۔۔ثقافتی پروگرام۔کلچرل اتسو ،مذہبی و ملکی تہوار منانا۔(تیاگ پروان چڑھانے کے لیے) دسہرہ ،گوکل اسٹمی،رام نومی،گنیش اتسو،درگا پوجا وغیرہ
(7)سماجی و تعلیمی محاذآر ایس ایس کے وسیع نیٹ ورک میں تعلیمی ،فلاحی ادارے اور تنظیمیں ،میڈیا ،شوشل میڈیا کا اپنے مقاصد کے لیے موثر استعمال کیا جاتا ہے
(8) اس کا اپنا ایک سیاسی وزن اور ویزن، BJP کی شکل میں کامیاب اور اس کی ذیلی تنظیمیں اس کے مددگار ہیں ۔ مرکزی سطح سے لے کر گرام پنچایت تک اس کا نفوذ اور ترقی کا گراف دیکھا جاسکتا ہے۔
مسلم تنظیموں کی ناکامی کے اسباب*
(1)اختلاف امت* مختلف نظریاتی،مسلکی اور گروہی،جماعتی،فروعی اختلافات اور جغرافیائی تقسیم کا شکار ہیں.*
(2) واضح حکمت عملی کا فقدان*وقتی مسائل پر توجہ،واضح حکمت عملی اور طویل المیعاد منصوبہ بندیLong-term planning کی کمی۔*
(3)قیادت کا فقدان*باہمی اختلاف نے قیادت کو کمزور کردیا ہے۔قیات میں تسلسل کی کمی۔باپ کے بعد بیٹا گدی نشین۔قیادت اور حسابات میں شفافیت Transparency کی کمی۔بیت المال کو مال یتیم کہنے اور آخرت کے تصور کے باوجود غلط استعمال اور Accountability احتساب سے فرار۔قائد کی شخصیت میں غلو کی حد تک تقدس۔
(4)منظم تربیتی نظام اوراطاعت امر کی کمی،مربوط تنظیمی ڈھانچہ نہیں بننے دیا جاتا کہ کہیں وہ قیادت پر حاوی نہ ہو جائے۔خود چمک نہ جائے۔
(5) تعلیمی وسماجی محاذ پر کمزوری روایت پسندی،اور قدیم طریقے سے چپکا رہنا، جدید صالح کی نفی ،تنگ نظری ۔حالات کے ساتھ مثبت تبدیلی کے لیے ذہنی تیاری کی کمی۔*
(6)منفی پروپگنڈہ کا شکار*مسلم جماعتوں پر ملک دشمنی،دہشت گردی کا الزام ۔ قانونی جکڑ بندیاں ،حکومتی دباؤ اور تعصب ان کی مقبولیت میں رکاوٹ ہے۔*
(7)مرکزی قیادت*قیادت سے سوال کرنےکو بےادبی جاننا، نئی اور جدید سوچ پر پہرہ ،تںقید کو شجر ممنوعہ بنادینا بھی بڑی رکاوٹ ہے۔جمود وتقلید ،جذباتیت پسندی،عملی اقدام سے دوری،الزام تراشی،کردار کشی،خود پسندی۔*
(8)دیار عشق میں اپنا مقام پیدا کر*بزرگوں کی قیادت ،تقدس کے آگے نوجوانوں کی حوصلہ شکنی۔سیکنڈ لائن کےابھرنے کے مواقع مسدود رکھنا ۔
(9) مالی اور زمینی وسائل کے ساتھ صلاحیتوں کا فقدان
Professional Skills
پر عدم توجہی۔زکوات سے حاصل بڑی
رقوم کا صرف مدارس پر صرف کرنا ۔
(10) تاثیر یا تاثربڑے بڑے کل ہند اور عالمی اجتماعات کا انعقاد،لاکھوں عوام کی شرکت لیکن مسلمانوں میں مجموعی اصلاح و تبدیلی کی سطح کا کم ہونا ۔ ملک کے 86% برادران وطن پر اس کے مثبت اثرات کی کمی.
Outcome frame*
سیاہ رات نہیں لیتی نام ڈھلنے کا**
یہی تووقت ہے سورج تیرے نکلنے کا*
ہم یہاں کی قومیت ،یہاں کی ثقافت اور یہاں کے تمدن میں اس طرح پیوست ہیں کہ ہم کو جدا نہیں کیا جاسکتا۔مسلمان اسلام کی تعلیمات کی روشنی میں استقامت، عدل انسانی،انسانی مساوات،اعلی اخلاقی اقدار کے نمائندے بن کر ابھریں۔متوازن و درست مشاہدہPrecise Observation کریں ،حجابات اور غلط فہمیوں کا ازالہ کریں۔ مثبت رائے عامہ کی ہمواری کے لیے ہر فرد جدوجہد کرے ۔ اداروں اور جماعتوں سے اپنے مطلب کے لیےجڑے افراد کی شناخت ہو اور صاف وشفاف نظام کڑے Discipline کے ساتھ کام کرے۔باطل تنظیم کےکیڈر کی اکثریت ان کے اصولوں پر عمل پیرا ہیں اور اپنے مقصد میں کامیاب بھی۔
*نکل کر خانقاہوں سے ادا کر رسم شبیری*
*عبدالعظیم رحمانی ملکاپوری