6 January 2025
ممبئی: اسٹیٹ بینک آف انڈیا (ایس بی آئی) ریسرچ کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق مالی سال 2023-24 میں بھارت میں دیہی اور شہری غربت کی شرح میں تاریخی کمی دیکھنے کو ملی ہے۔ رپورٹ کے مطابق دیہی غربت کا تناسب 4.86 فیصد اور شہری غربت کا تناسب 4.09 فیصد پر آ گیا ہے، جو کہ 2011-12 میں بالترتیب 25.7 فیصد اور 13.7 فیصد تھا۔
دیہی ترقی میں حکومتی اقدامات کا کردار
رپورٹ میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ دیہی غربت میں کمی کی ایک بڑی وجہ حکومت کی جانب سے دیہی ترقی کے لیے کیے گئے اہم اقدامات ہیں۔ پرائم منسٹر گرام سڑک یوجنا کے تحت 7 لاکھ کلومیٹر سے زیادہ دیہی سڑکیں تعمیر کی گئیں، جس سے دیہی علاقوں میں بہتر رابطہ اور نقل و حرکت ممکن ہوئی۔ اس کے علاوہ، کسانوں کی آمدنی میں اضافہ اور براہ راست بینیفٹ ٹرانسفر (ڈی بی ٹی) جیسے اقدامات نے دیہی معیشت کو مضبوط کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔
کھپت کے رجحانات میں تبدیلی
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دیہی اور شہری علاقوں کے درمیان کھپت کے اخراجات کا فرق بھی کم ہوا ہے۔ 2009-10 میں دیہی کھپت شہری کھپت کے مقابلے 88.2 فیصد تھی، جو اب 69.7 فیصد پر آ گئی ہے۔ یہ رجحان دیہی خوشحالی میں اضافے کی نشاندہی کرتا ہے۔
افراط زر میں کمی اور نئی تبدیلیاں
ایس بی آئی ریسرچ نے افراط زر کے حوالے سے بھی دلچسپ اعداد و شمار پیش کیے ہیں۔ نومبر 2024 میں مجموعی افراط زر 5.5 فیصد کے بجائے 5.0 فیصد تک کم ہوا، جس کی بڑی وجہ غذائی اشیاء کی قیمتوں میں استحکام تھا۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مہنگائی میں کمی دیہی اور شہری دونوں معیشتوں کے لیے مثبت ثابت ہو رہی ہے
۔عدم مساوات میں کمی
رپورٹ کے مطابق دیہی اور شہری کھپت میں عدم مساوات بھی کم ہو رہی ہے۔ دیہی کھپت کی عدم مساوات 2011-12 میں 0.283 سے کم ہو کر 2023-24 میں 0.237 ہو گئی، جبکہ شہری کھپت کی عدم مساوات 0.363 سے 0.284 پر آ گئی۔
ماہرین کی رائے
ایس بی آئی کے گروپ چیف اکنامک ایڈوائزر، ڈاکٹر سومیا کانتی گھوش، نے کہا:"یہ نتائج اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ حکومتی پالیسیاں اور دیہی ترقی کے اقدامات بھارت میں غربت اور عدم مساوات کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔"