دوڑو زمانہ چال قیامت کی چل گیا
- MimTimes मिम टाइम्स م ٹائمز
- Nov 25, 2024
- 2 min read

25 November 2024
اورنگ آباد ایسٹ سے Aimim امیدوار Candidateامتیاز جلیل نے 91113 ووٹ حاصل کیے اور 2161 ووٹ سے ہار گئے،BJP کے اتول سیو جیت گئے۔ہم مسلمان اپنے علاقے سے کس کو جتا گئے۔ہمارے آپسی جھگڑوں میں تیسرا بازی مار گیا۔نیچے 15 مسلمان Candidates کے حاصل کردہ ووٹس کی تعداد دیکھیے ۔۔کیا سیاسی بصیرت ہے؟۔کیسا سیاسی شعور ہے؟ ۔اور مسلم اتحاد کے کیا کہنے ۔
سمجھنے ہی نہیں دیتی سیاست ،ہم کو سچائ
کبھی چہرہ نہیں ملتا ،کبھی درپن نہیں ملتا
1. افسر خان 65072.
عبد الغفار 59433.
شہزاد خان 672 4.
عیسی یاسین 5675.
پاشو شیخ 4956.
شمیم محمد 3157.
ذکیرہ الیاس 1428.
لطیف جبار 1309.
صاحب خان 11310.
صدام عبد العزیز 9911.
سلیم عثمان 8912.
محسن 8213.
شیخ غفران 6714.
حنیف شاہ 6515.
تسنیم بانوں 61
ان 15 امیدواروںCandidates نے مل کر 15347 ووٹ حاصل کئے ۔ چھ لوگ تو ایسے مسلم امیدوار ہیں جنہیں 100 ووٹ بھی نہیں ملے ۔جبکہ وہ دعوے دار تھے لاکھ ووٹ ملنے اور MLA بن جانے کے۔
مہاراشٹر اسمبلی میں جیتنے والے امیدوار وں کی پوزیشن= کتنے زائد ووٹوں سے جیت درج کرائی۔
رئیس شیخ۔52015
امین پٹیل 34844
ابوعاصم اعظمی۔12753
مشرف حسن 11581
ثنا نواب ملک3378
اسلم شیخ6227
عبدالستار2949
ہارون خان 1600
ساجد خان پٹھان1283
مفتی اسماعیل 075
ہارنے والے مسلم امیدوار کتنے ووٹوں سے ہار گئے۔
مظفر حسین ۔60433
نواب ملک 39239
ریاض مقیم الدین 31293
عارف نسیم خان 20625
آصف ذکریا 19931
عتیق احمد 12753
ذیشان بابا صدیقی11365
صدیقی نصیر8119
فہد احمد3378
امتیاز جلیل 1777
چلتے ہیں دبے پاؤں کوئ جاگ نہ جائے*غلامی کے اسیروں کی یہی خاص ادا ہے**ہوتی نہیں جو قوم حق بات پہ یکجا* اس قوم کا حاکم ہی فقط اس کی سزا ہے
مولانا سجاد نعمانی نے قوم کو الیکشن کے موضوع پر جگایا۔ملت کو بیدار کیا ۔ دوسرے باشعور لوگ بھی کام کرتے رہے ۔MDF اور دیگر Activist مسلمانوں کا سیاسی شعور اور ووٹ دینے کی اہمیت پر لکھتے ،بولتے ,جمعہ کا بیان دیتےاور ہر سطح پر بیدار کرتے رہے۔اب نتائج آپ کے سامنے ہیں۔صرف ایک حلقہ انتخاب Constituency کے اعداد وشمار آپ کے غور وفکر کے لیے حاضر ہیں۔ کہاں ہےمسلمانوں کی مومنانہ بصیرت اور فراست؟ اسی ملک پر صدیوں مسلمانوں نے حکومت کی، نظم وسرکار سنبھالا ۔مگر افسوس نہ ہم کسی لیڈر اور قائد کے پرچم تلے اتحاد کا مظاہرہ کرتے ہیں نہ اپنی حیثیت منواتے ہیں۔ حسد کے مارے کسی کو جیتا ہوا نہیں دیکھ سکتے۔
ہم کیا ہیں؟
کیا ہم بکاؤ مال ہیں ؟ کیا ہم چند ٹکوں کے عوض اپنے ایمان کا سودا کر لیتے ہیں؟کیا غداری ،ضمیر فروشی ،منافقت ،ابن الوقتی ،چاپلوسی،مکاری ہماری صفوں میں نہیں ؟اہنے تھوڑے سے فائدے اور جماعتیں ومسلکی عصبیت کے تحت ہم دوسروں کی جھولی میں نہیں بیٹھ جاتے۔
کیا اب بھی وہ وقت نہیں آیا کہ مسلمان بیدار ہوں
جاگ جائیں،حکمت عملی اپنائیں۔اپنا جائزہ لیں۔الیکشن لڑنے والا مسلم امیدوار اپنی حیثیت اور اپنے کاموں کا جائزہ لے کہ, کیا دو،چار سو ووٹ حاصل کرنے والا جیت سکتا ہے؟اس کا مطلب عیاں ہے۔Social Audit کون کرے،؟کون سمجھائے کہ محض آپ کے کود جانے سے سیاسی بساط کیسے پلٹ جاتی ہے؟۔اور ہمارا ایک نمائندہ جیت کے قریب پہنچ کر محض آپ کے ووٹ کاٹنے سے ہار جاتا ہے ۔۔۔
کچھ تو ہے جس کی پردہ داری ہے
عبدالعظیم رحمانی ملکاپوری