ممبئی 18اگست( محمد ریحان )ریاستی حکومت نے لاڈلی بہن کے اکاؤنٹ میں 3 ہزار روپے جمع کرادیے۔ لیکن جیسا کہ بینک نے کم سے کم بیلنس (مینیمم بلنس) کے نام پر بینکوں کی کینچی چلی اورخواتین کے حصے میں صرف 500 سے 1000 روپے آئے۔
جمعے کا دن بینک افسران اور ملازمین کے لیے انتہائی تناؤ کا دن تھا۔ کیونکہ خواتین بینک اکاؤنٹ آدھار کو لنک کرنے کے لیے پہنچ گئیں۔ صبح سے ہر بینک برانچ کے سامنے 100 سے 500 خواتین لائن میں کھڑی تھیں۔ پیاری بہن اسکیم کے لیے بینک میں جمع کی گئی رقم نکالنے اور ان کے کھاتوں میں جمع ہونے والی رقم دیکھنے کے لیے بھی رش رہا۔ اکاؤنٹ میں جمع 3 ہزار میں سے صرف 500 سے 1000 روپے ہی ملے، خواتین اکاؤنٹ ہولڈرز حیران ہوگئی باقی رقم کہاں غائب ہوئی؟ ایسا سوال کیاگیا۔وہ الزام لگا رہے تھے کہ بینک والے ہمارے پیسے کھا گئے۔بینک والوں نے خواتین کو سمجھایا کہچونکہ رقم مطلوبہ حد تک نہیں ہے، اس لیے آپ پر جرمانہ عائد کیا گیا اور اس رقم کو بینک سسٹم نے کاٹ لیاہے۔ نہ صرف خواتین بلکہ مرد بھی یہ دیکھنے کے لیے بینک میں جمع ہوئے کہ رقم ان کی ماں، بیوی، بہن کے نام پر جمع ہے یا نہیں۔
بہت سے مرد آدھار لنک کے لیے قطار میں کھڑے تھے، اس امید پر کہ حکومت مستقبل میں ان کے کھاتوں میں بھی رقم جمع کرائے گی۔ 8 نومبر 2016 کو حکومت نے نوٹ بندی کا اعلان کیا تھا۔ اس کے بعد نوٹ بدلنے کے لیے بھی اتنی بھیڑ نہیں تھی، آج لاڈلی بہن اسکیم کے لیے بینکوں کے سامنےاس سے زیادہ ہجوم تھا، مہاراشٹر بینک کے عہدیداروں نے بتایاکہ آدھار کو لنک کرانے اور کیا رقم اکاؤنٹ میں جمع ہو گئی ہے؟ اکائونٹ سے نہ صرف رقم نکلوانے کے لیے بلکہ پوچھنے والوں کا رش تھا یہ پوچھنے کا بھی تھا کہ جمع شدہ رقم کیوں کم کی گئی۔20 فیصد بینک اکاؤنٹس آدھار سے منسلک نہیں ہیں۔ بینکوں نے وقتاً فوقتاً آدھار کو لنک کرنے کی ہدایات دی تھیں۔ لیکن اسے نظر انداز کر دیا گیا۔ اس کے علاوہ اکاؤنٹ میں مینیمم بیلنس نہ ہونے کی وجہ سے بینک سسٹم نے رقم کاٹ لی ہے یہ بات کھاتہ داروں کو سمجھنا چاہیے، افسران یا ملازمین نے کٹوتی نہیں کی ہے۔