top of page

بی جے پی اور دیویندر فڑنویس پر عوام کا طنزیہ وارریاست بھر میں ’پاکٹ مار‘ کے پوسٹرز کا سیلاب


"مہاراشٹر میں بی جے پی حکومت اور دیویندر فڑنویس کے خلاف عوامی غصہ، طنزیہ پوسٹرز کے ذریعے بڑھتی مہنگائی اور ناکام پالیسیوں پر شدید احتجاج"
"مہاراشٹر میں بی جے پی حکومت اور دیویندر فڑنویس کے خلاف عوامی غصہ، طنزیہ پوسٹرز کے ذریعے بڑھتی مہنگائی اور ناکام پالیسیوں پر شدید احتجاج"

ممبئی: پونے، ناندیڑ، چھترپتی سمبھاجی نگر، پربھنی، ناگپور، ہنگولی، احمد نگر و ممبئی سمیت مہاراشٹر کے مختلف شہروں میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور نائب وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس کے خلاف طنزیہ پوسٹرز لگائے گئے ہیں۔ ان پوسٹرز میں انہیں عوام کی جیبیں کاٹنے والا ’پاکٹ مار‘ قرار دیا گیا ہے۔ ان پوسٹرز میں بڑھتی ہوئی مہنگائی اور حکومت کی ناکام پالیسیوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔


واضح رہے کہ تہوار کے موقع پر بڑھتی ہوئی مہنگائی سے عوام کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ یہ مشکلات اب شدید عوامی غصے کی شکل اختیار کرتے ہوئے اب سڑکوں پر بھی نظر آ نے لگے ہیں۔ ان پوسٹرز کے ذریعے عوام نے بی جے پی اور دیویندر فڑنویس پر براہِ راست حملہ کیا ہے، جس سے عوامی ناراضگی کھل کر سامنے آئی ہے۔ مختلف شہروں میں لگنے والے ان پوسٹرز نے بی جے پی کی حکومت کے خلاف ایک نئی بحث کو جنم دے دیا ہے۔ ان پوسٹرز میں دیویندر فڑنویس کو ایک طنزیہ کارٹون کے ذریعے عوام کا استحصال کرنے والا دکھایا گیا ہے۔ ممبئی کے پریس کلب کے سامنے، اندھیری مشرق اور دیگر اہم مقامات پر یہ پوسٹرز نمایاں طور پر چسپاں کیے گئے ہیں۔ عوامی مقامات پر لگنے والے ان پوسٹرز نے نہ صرف حکومت کے خلاف عوامی غصے کو ظاہر کر دیا ہے بلکہ لوگوں کو اس احتجاج میں شامل ہونے کی ترغیب بھی دی ہے۔


عوامی احتجاج کے اس مظاہرے کا مقصد بی جے پی حکومت کی عوام مخالف پالیسیوں اور بڑھتی ہوئی مہنگائی پر روشنی ڈالنا ہے، جس سے عام آدمی شدید متاثر ہو رہا ہے۔ عوامی ردعمل کو دیکھتے ہوئے اپوزیشن پارٹیوں نے بھی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنانا شروع کر دیا ہے۔ ان پوسٹرز نے اپوزیشن کے لیے ایک موقع پیدا کر دیا ہے کہ وہ عوامی مسائل کو اجاگر کرتے ہوئے بی جے پی حکومت پر دباؤ ڈالیں۔ ریاست کے مختلف اضلاع میں بی جے پی کے دفاتر کے سامنے بھی یہ پوسٹرز لگائے گئے ہیں، جس سے پارٹی کی مشکلات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ عوامی غصہ اور احتجاجی پوسٹرز نے حکومت کی پوزیشن کو مزید کمزور کر دیا ہے، جبکہ عوام کے درمیان یہ موضوع بحث بنا ہوا ہے۔

Comments


bottom of page