top of page

بنگلہ دیش کےعلاوہ بھارت کو ان ممالک کے ساتھ بہتر تعلقات استوار کرنے چاہئیے جو پاکستان کے مخالف ہیں

حال ہی میں اتر پردیش کے لکھنؤ میں راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کی ایک اہم میٹنگ ہوئی۔ اس تین روزہ میٹنگ میں سنگھ کے اہم عہدیداروں کے ساتھ سر سنگھ چالک موہن بھاگوت بھی موجود تھے۔ اس ملاقات کے دوران سرسنگھ چالک موہن بھاگوت نے مسلمانوں کے حوالے سے ایک اہم بیان دیا۔ انھوں نے کہا کہ ملک کے مسلمان بھی ہمارے ہیں، وہ ہم سے مختلف نہیں ہیں۔ صرف ان کی عبادت کا انداز بدل گیا ہے۔ یہ ملک بھی ان کا ہے۔ بھاگوت نے کہا ہے کہ وہ ہندوستان میں ہی رہیں گے۔

سنگھ پورے سماج کو متحد کرنا چاہتا ہے۔ سنگھ کے لیے کوئی بھی اجنبی نہیں ہے۔ہماری مخالفت کرنے والے بھی ہمارے ہیں۔ لیکن بھاگوت نے یہ بھی بتایا کہ ہم اس بات کا خیال رکھیں گے کہ ان کی مخالفت سے ہماری تنظیم کو نقصان نہ پہنچے۔

انہوں نے لکھنؤ کے سرسوتی شیشو مندر میں مختلف شعبوں کے نمائندوں سے بات چیت کی۔ انہوں نے مزید کہا، 'جو لوگ ہندو مذہب پر تنقید کرتے ہیں وہ اس مذہب کو نہیں جانتے۔ ایسی بہت سی مثالیں ہیں جب لوگ ہندو مذہب کو جان کر اس کے مداح بن گئے ہیں۔' بھاگوت نے یہ بھی کہا کہ سناتن ایک ثقافت ہے۔

اس مکالمے کے لیے مسلم کمیونٹی کے دو نمائندوں ڈاکٹر محمد شاداب اور کلیم اللہ کوبھی مدعو کیا گیا تھا۔ ہندوستان اور پڑوسی ممالک کے ساتھ تعلقات کے بارے میں انہوں نے کہا، 'سنگھ سب کو جوڑنے کی کوشش کرتا ہے۔ بھارت کو ان ممالک کے ساتھ بہتر تعلقات استوار کرنے چاہئیے جو پاکستان کی مخالفت کرتے ہیں۔ ہم ملک کی خارجہ پالیسی پر کوئی مشورہ نہیں دیتے۔ لیکن بھاگوت نے یہ بھی تجویز کیا کہ بھارت نے بنگلہ دیش کے ساتھ تعاون بڑھایا ہے، اسی طرح اسے دوسرے پاکستان مخالف ممالک کے ساتھ بھی تعاون بڑھانا چاہیے۔

コメント


bottom of page