امریکی محکمہ انصاف نے حال ہی میں ایک سنگین کیس کا انکشاف کیا ہے جس میں ایک بھارتی سرکاری ملازم اور اس کے مجرم ساتھی پر الزام ہے کہ انہوں نے ایک امریکی شہری کو قتل کرنے کی سازش کی۔ امریکی شہری نے اپنے پہلے آئینی حق یعنی اظہارِ رائے کی آزادی (First Amendment) کا استعمال کیا تھا، جو بھارت کے مفادات کے خلاف تھا۔ اس واقعے کو امریکی حکام نے سرحد پار جبر (transnational repression) کی ایک سنگین مثال قرار دیا ہے۔
تحقیقات کے مطابق، بھارتی سرکاری ملازم نے ایک مجرم ساتھی کے ساتھ مل کر امریکہ کی حدود میں اس کارروائی کو انجام دینے کی منصوبہ بندی کی۔ ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کرسٹوفر رے نے اس کیس کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے کہا کہ "ایف بی آئی ایسے کسی بھی شخص یا غیر ملکی ایجنٹ کو برداشت نہیں کرے گی جو امریکی شہریوں کے آئینی حقوق پر حملہ کرنے یا ان کے خلاف پرتشدد کارروائیاں کرنے کی کوشش کرے۔"
مزید یہ بھی بتایا گیا ہے کہ یہ حملہ اس امریکی شہری کے خلاف تھا جس نے بھارت کی حکومت یا پالیسیوں پر تنقید کی تھی۔ اس حملے کو روکنے میں ایف بی آئی کی فوری کارروائی نے کلیدی کردار ادا کیا۔
ایف بی آئی اور دیگر وفاقی ادارے اس بات پر کام کر رہے ہیں کہ ایسے واقعات کو روکا جائے اور اس سازش میں ملوث بھارتی سرکاری ملازم اور اس کے ساتھی کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔ اس کیس کے حوالے سے مزید تفصیلات ابھی جاری نہیں کی گئی ہیں، لیکن یہ بات واضح ہے کہ امریکی حکام ایسے کسی بھی معاملے کو سنجیدگی سے لیتے ہیں جو امریکی شہریوں کی آزادی اور تحفظ کو خطرے میں ڈالے۔