top of page

آدھار کارڈ ، دنیا میں سب سے زیادہ قابلِ بھروسہ مند ڈجیٹل آئی ڈی

سرمایہ کاری سے متعلق ایک مخصوص سروس  کے  بغیر کسی ثبوت یا بنیاد کا حوالہ دیتے ہوئے، دنیا کی سب سے قابل اعتماد ڈیجیٹل آئی ڈی آدھار کے خلاف دعوے  بے بنیاد ہیں۔ پچھلی دہائی کے دوران، ایک ارب سے زیادہ بھارتیوں نے 100 بلین سے زیادہ  مرتبہ  اپنی تصدیق کے لیے آدھار کا استعمال کرکے  ، اس پر اپنے  مکمل بھروسے  کا اظہار کیا ہے۔ شناختی نظام میں  ، اس طرح کے بے مثال  اعتماد  کو نظر انداز کرنے کا مطلب یہ ہے کہ صارفین یہ نہیں سمجھتے  ہیں کہ ان کے اپنے مفاد میں کیا ہے۔

زیر بحث رپورٹ میں پیش کردہ  رائے  کی حمایت میں بنیادی یا ثانوی ڈاٹا یا تحقیق کا حوالہ نہیں دیا گیا ہے۔ سرمایہ کاری سے متعلق  سروس نے اتھارٹی کی طرف سے اٹھائے گئے مسائل کے بارے میں حقائق جاننے کی کوئی کوشش نہیں کی ہے ۔ رپورٹ میں   آدھار سے متعلق  ، اس کی ویب سائٹ   یونِک آئیڈینٹی فکیشن اتھارٹی آف انڈیا  ( یو آئی ڈی اے آئی )    کا حوالہ  دیا گیا ہے  ۔ تاہم، رپورٹ میں غلط طریقے سے جاری کردہ آدھار کی تعداد 1.2 بلین بتائی گئی ہے، حالانکہ ویب سائٹ  پر نمایاں طور پر اپ ڈیٹ کردہ نمبر  موجود ہیں ۔

رپورٹ میں اس بات کی تردید کی گئی ہے کہ بایو میٹرک ٹیکنالوجیوں کے استعمال کے نتیجے میں بھارت کے گرم حالات  اور رطوبت والی  آب و ہوا میں ہاتھ سے کام کرنے والے  مزدوروں کو  خدمات  فراہم نہیں ہوتیں  ۔   اس کے جواب میں ، بھارت کی مہاتما گاندھی قومی دیہی روزگار گارنٹی اسکیم ( ایم جی این آر ای جی ایس)، اس بات کا واضح  حوالہ ہے۔  البتہ  ،  یہ واضح ہے کہ رپورٹ   لکھنے  والوں  کو  ، اس بات کا علم نہیں ہے کہ  ایم جی این آر ای جی ایس  ڈاٹا بیس میں  کارکنان کے آدھار کا اندراج   ،  ان کے بایو میٹرکس کا استعمال کرتے ہوئے  ، اس کی تصدیق کرنے کی ضرورت کے بغیر کیا جاتا  ہے اور یہ کہ اسکیم کے تحت کارکنوں کو ادائیگی بھی براہ راست  ، ان کے کھاتے میں رقم  بھیج کر کی  جاتی ہے  ۔  لہٰذا ، کارکن کو اپنے بائیو میٹرکس کا استعمال کرتے ہوئے تصدیق کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

رپورٹ میں  ، اس بات کو  بھی نظر انداز کیا گیا ہے کہ  بایومیٹرک  کا اندراج  بغیر رابطے کے  ذرائع کے ذریعے بھی ممکن ہے ،  جس میں     چہرے اور  آنکھ  کے ریٹینا  کی تصدیق  کے ذریعے  ممکنہ شناخت  بھی شامل  ہے۔ اس کے علاوہ  ، استعمال کے  بہت سے معاملات میں موبائل  او ٹی پی  کا  متبادل  بھی دستیاب ہے۔

رپورٹ میں اس بات کی بھی تردید کی گئی ہے کہ مرکزی آدھار   نظام  میں سیکورٹی اور رازداری کے خطرات  موجود ہیں۔ پارلیمنٹ کے سوالات کے جواب میں  ، اس سلسلے میں حقیقت پسندانہ پوزیشن کا بار بار انکشاف کیا گیا ہے، جہاں پارلیمنٹ کو واضح طور پر  ، اس بارے میں بتایا گیا ہے کہ آج تک آدھار ڈاٹا بیس سے کسی خلاف ورزی کی  کوئی خبر نہیں ہے۔  اس کے علاوہ ، پارلیمنٹ  کے ذریعے آدھار  نظام کو کنٹرول کرنے والے قانون میں رازداری کے مضبوط تحفظات مرتب کیے  گئے ہیں اور  یہ کہ اس  کا مشاہدہ مضبوط تکنیکی اور تنظیمی انتظامات کے ذریعے کیا جا سکتا ہے۔ ایک  مرکزی ڈاٹا بیس  استعمال  کرنے اور نہ کرنے کے دوران ڈاٹا کو خفیہ  رکھے جانے  کے ساتھ ساتھ جدید ترین حفاظتی  انتظامات  موجود ہیں۔  مذکورہ نظام  کی بین الاقوامی تحفظ اور رازداری کے معیارات  (  انفارمیشن سیکیورٹی مینجمنٹ  نظام کے لیے آئی ایس او 27001:2013  اور  رازداری  کے بندوبست سے متعلق معلومات کے نظام  کے لیے  آئی ایس او 27701:2019 ) کے مطابق تصدیق  کی جاچکی ہے ۔

اگرچہ ایک بلین سے زیادہ بھارتیوں کا آدھار   کے استعمال میں اعتماد   ، اس کے تعلق سے پیش کردہ قدر  کی تصدیق کے لئے کافی ہے، لیکن یہاں یہ  بات بھی قابل ذکر ہے کہ آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک سمیت متعدد بین الاقوامی ایجنسیوں نے آدھار کے  رول  کو سراہا ہے۔ کئی  ملک بھی اتھارٹی کے ساتھ، اس بات کو سمجھنے  میں مصروف عمل ہیں کہ وہ اسی طرح کے ڈجیٹل آئی ڈی  نظام کو کیسے  اپنا سکتے ہیں۔

حال ہی میں، جی -20  گلوبل پارٹنرشپ فار فائنانشل انکلوژن  ( جی پی ایف آئی )  نے ورلڈ بینک کی طرف سے تیار کردہ ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ ’’جن دھن بینک  کھاتوں کے ساتھ ساتھ آدھار (ایک بنیادی ڈجیٹل شناختی نظام)    ہے ، جس  کے  تحت ڈی پی آئیز  کے نفاذ اور موبائل فونز نے 2008 ء میں تقریباً ایک چوتھائی بالغ افراد  کے کھاتوں  میں لین دین کو   ،  80 فی صد سے زیادہ منتقل کرنے میں اہم کردار ادا کیا  تھا ۔ یہ ایک ایسا سفر   ہے ، جس کے  بارے میں اندازہ لگایا  جاسکتا ہے کہ ڈی پی آئیز  کے بغیر ، اس میں  47 سال تک کا وقت لگ سکتا  تھا ۔

آدھار  بھارت کا بنیادی ڈیجیٹل  عوامی بنیادی ڈھانچہ  ( ڈی پی آئی ) ہے۔ حالیہ جی -20   نئی دلّی اعلامیہ ڈیجیٹل  عوامی بنیادی  ڈھانچے کے نظام کے لیے جی -20  فریم ورک کا خیرمقدم کرتا ہے، جو ڈیجیٹل  عوامی بنیادی ڈھانچے ( ڈی پی آئی )  کے فروغ ،  اسے بروئے کار لانے اور حکمرانی کے لیے ایک رضاکارانہ اور تجویز کردہ فریم ورک ہے اور  جو عالمی ڈیجیٹل  پبلک انڈیا کے منصوبے کے لیے ایک جامع فریم ورک فراہم کرتا ہے۔  اس سلسلے میں عالمی گلوبل ڈجیٹل پبلک انفرا اسٹرکچر ریپوزیٹری ( جی ڈی پی آئی  آر )   کو    ڈی پی آئی کی ایک ورچوئل ریپو زیٹری بنانے اور برقرار رکھنے کے بھارت کے منصوبے کا خیرمقدم کیا  گیا ہے۔

bottom of page